چین کے پاس کتنے جوہری ہتھیار ہیں؟ امریکی رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا
|
21 Oct 2023
امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے اپنی رپورٹ میں اندازہ لگایا ہے کہ گزشتہ ماہ مئی تک چین کے پاس 500سے زیادہ آپریشنل نیوکلیئر وار ہیڈز موجود تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کہ چین کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو پینٹاگون کی جانب سے جاری کی گئی چائنا ملٹری پاور رپورٹ میں یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ سال 2030 تک بیجنگ کے پاس ایسے ایک ہزار سے زیادہ وار ہیڈز ہوں گے۔
سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے جوہری ہتھیاروں میں اضافے کی رفتار "پچھلے تخمینوں سے زیادہ ہو جانے کی جانب گامزن ہے”۔ گزشتہ سال کی رپورٹ میں، پینٹاگون نے اندازہ لگایا تھا کہ اگر چین نے جوہری توسیع کی رفتار برقرار رکھی تو 2035 تک تقریباً 1500 وار ہیڈز ذخیرہ کر لے گا۔
تازہ ترین رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے چین روایتی ہتھیاروں سے لیس بین البراعظمی رینج کے ایسے میزائل نظام کی تیاری کا جائزہ لے رہا ہو جو براعظم امریکہ تک پہنچے۔
اس نے خبردار کیا ہے کہ چین نے "2022 میں پورے سال کے دوران، اپنی نیوکلیئر فورسز کی جدت کاری، تنوع اور توسیع کا عمل تیز کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی سائبر اسپیس، خلا اور خلا میں جوابی کارروائی کی صلاحیتوں کو تیزی سے ترقی دینا جاری رکھا”۔
چین کی جانب سے رپورٹ مسترد
چینی وزارت کے ترجمان ماؤننگ نے اس حوالے سے جاری پینٹاگون کی رپورٹ کو یکسر مسترد کردیا، پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو امریکی رپورٹ حقائق کے منافی اور تعصب سے بھری ہوئی ہے۔
ماؤ نے کہا کہ چین اپنے دفاع کی جوہری حکمت عملی پر مضبوطی سے عمل پیرا ہے، ہم نے ہمیشہ اپنی جوہری قوتوں کو قومی سلامتی کے لیے درکار کم ترین سطح پر برقرار رکھا ہے، اور ہمارا کسی بھی ملک کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
Comments
0 comment